حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جواد الائمہ اسلامک فاؤنڈیشن پاکستان مقیم قم کے تحت منعقدہ عشرۂ محرم الحرام کی تیسری مجلس عزاء سے حجت الاسلام شیخ بشارت امامی نے خطاب میں دین اسلام کی بقاء کے علل و اسباب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین علیہ السّلام کی عزاداری بھی دین اسلام کی بنیادی چیزوں میں شمار ہوتی ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دین اسلام کی چار بنیادیں ہیں، کہا کہ دین اسلام کی بقاء کی وجوہات میں سے ایک بعثت ہے، جس میں اللہ تعالیٰ نے رسول خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کو دین اسلام کی بقاء کیلئے مبعوث کیا۔
حجت الاسلام امامی نے دین کی بقاء کی بنیادی وجوہات میں سے ایک غدیر کو قرار دیا اور کہا کہ غدیر ایک ایسا دن ہے، جس دن دین کو مکمل کیا گیا اور نعمتیں تمام ہوئیں۔
انہوں نے عاشورا کو دین کی اہم بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ عاشورا نے دین کو حیات بخشی، اگر عاشورا نہ ہوتا تو شاید دین بھی باقی نہیں رہتا۔
معروف پاکستانی قاری قرآن حجت الاسلام امامی نے دین اسلام کی بقاء کی چوتھی بنیاد اور دلیل کو ظہور امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجه الشریف قرار دیا اور کہا کہ جب منجی عالم بشریت کا ظہور ہوگا تو دین کا راج ہوگا اور دین کا بول بالا ہوگا۔
انہوں نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ عاشوراء اب تک کیوں زندہ ہے؟ جبکہ بہت سے واقعات و حادثات دنیا میں رونما ہو چکے ہیں اور آج ان میں سے کسی کا نام و نشان تک باقی نہیں ہے، کہا کہ عاشورا کے زندہ رہنے کی چند وجوہات ہیں، ان میں سے پہلی وجہ خدا کا ارادہ ہے، یعنی عاشورا وجود میں ہی خدا کے ارادے سے آیا ہے۔
حجت الاسلام شیخ بشارت امامی نے عاشورا کے زندہ رہنے کی دیگر وجوہات کو اخلاص، شہادت، ایثار و قربانی اور اس واقعے کی جامعیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان وجوہات کی بنا پر آج تک عاشوراء باقی ہے اور جب تک عاشورا باقی ہے دین اسلام باقی رہے گا۔